Pages

Image and video hosting by TinyPic

12/12/2011

اسہال (دست، پیچش، ہیضہCholera


خونی ہیضہ کا سبب بننے والے وائرس کیخلاف ویکسین تیار
سائنس دانوں نے خونی ہیضے کا سبب بننے والے ایبولا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی ہے جس کے چوہوں پر کیے گئے تجربات کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ اس ویکسین سے خونی ہیضے کے مہلک مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ایبولا وائرس سب سے پہلے 1976ء میں دریافت ہوا تھا۔ اس کے نام کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ افریقی ملک زائر اور موجودہ کانگو کے ایبولا نامی دریا سے اخذ کیا گیا ہے۔ ایبولا وائرس اتنا مہلک ہے کہ اس کے شکار 90 فیصد سے زائد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ پہلی بار ایسی ویکسین تیار کی گئی ہے جو طویل عرصے تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے اور اسے کامیابی سے محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایبولا جسمانی رطوبتوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے اور ہوا میں بھی موجود رہ سکتا ہے۔ اس کی علامات میں متلی، قے، جسم کے اندر خون بہنا اور اعضاء کا کام چھوڑ دینا شامل ہیں۔ اگرچہ ہر سال بہت کم لوگ اس موذی وائرس کا شکار ہوتے ہیں تاہم اس کے اثرات اتنے تیز اور تباہ کن ہوتے ہیں کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر دہشت گردی کی غرض سے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماضی میں تیار کی جانے والی تمام ویکسینوں میں انسانی جسم میں ٹیکے کے ذریعے اس وائرس کے مفلوج شدہ اجزاء داخل کیے جاتے تھے۔ تاہم ان ویکسینوں کو طویل عرصے کے لیے محفوظ کرنے کے نتیجے میں وائرس کو نقصان پہنچتا تھا اور ویکسین کی طاقت ختم ہو جاتی تھی۔ نئی ویکسین میں ایک سنتھیٹک وائرس پروٹین شامل کی گئی ہے جو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ایبولا وائرس کو بہتر طور پر پہچاننے کے قابل بناتی ہے اور طویل عرصے تک محفوظ کرنے کے لحاظ سے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔ ایبولا وائرس سب سے پہلے 1976 میں افریقی ملک زائر اور موجودہ کانگو میں دریافت ہوا تھاویکسین کی تیاری میں حصہ لینے والے ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے بائیو ٹیکنالوجسٹ چارلس آرنٹزن کا کہنا ہے، ’’چوہوں کو اس وائرس کی مہلک قسم کے ٹیکے لگائے گئے اور ویکسین کے باعث ان میں سے 80 فیصد محفوظ رہے۔‘‘ انہوں نے کہا اگلے مرحلے میں ایبولا کی اس قسم پر تجربات کیے جائیں گے جو انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 1976ء سے لے کر اب تک ایک ہزار آٹھ سو پچاس افراد ایبولا کے شکار ہو چکے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ یہ بیماری افریقی چمگادڑوں اور گوریلوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

10/12/2011

Ganja Pan ka Ilaj

استعمال کر لیں لیکن اپنی ذمہ داری پر

Ghiya Tori Benefits in Urdu

گھیا توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔بواسیر، قبض اور پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے
موسم گرما کی ایک مشہور سبزی ہے۔ ویسے تو یہ سال بھر بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے مگر زیادہ مقدار میں اور عمدہ اقسام میں یہ موسم گرما میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تاثیر بھی سرد و تر ہے۔ اس لئے گرمی کے موسم میں اس کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ توری دراصل ایک بیل سے حاصل کی جاتی ہے جو کھیتوں میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کو گھروں میں بھی بیل لگاکر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں جس میں ایک لکیردار اور چھلکے دار جبکہ دوسری چکنے ہموار چھلکے والی ہوتی ہے۔ چکنے اور ہموار چھلکے والی توری کی بیلیں اگر درختوں پر چڑھادی جائیں تو بہت زیادہ پھیلتی ہیں۔ اس توری کو گھیا توری بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے جب کہ لکیردار توری نسبتاً کڑوی ہوتی ہے۔

توری کو عربی زبان میں قیشا، سندھی میں دل توری، فارسی میں شاہ توری، بنگالی میں گوشالٹ اور لاطینی میں لیوفا ایکٹنگیولا Luffa Acutangula کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر علاقوں میں اسے ترئی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی اور گلوکوز کی وافرمقدار پائی جاتی ہے جس کے انسانی صحت پر انتہائی منفعت بخش اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ توری کو اطباءحضرات نے بہت سے امراض کے علاج کے سلسلے میں بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
بخار: توری کی سرد و تر تاثیر کی بدولت جسم میں ٹھنڈک اور تراوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ بخار کے مریض کو اگر توری کا سالن کالی مرچ ملاکر دیا جائے تو آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ بخار کی شکایت میں منہ کا ذائقہ خراب ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر پانی بھی پیا جائے تو کڑوا معلوم ہوتا ہے توری کے استعمال سے منہ کا ذائقہ بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
قبض
توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
بواسیر
بواسیر، قبض اور سوزاک یا پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ خونی بواسیر میں توری کو کچل کر اس کا لیپ کیا جاتا ہے۔ توری کے استعمال سے پیشاب کے اخراج کی رکاوٹ ختم ہوسکتی ہے اور اس کی سوزش بھی دور ہوسکتی ہے۔
تلی کا ورم
اگر تلی پر ورم ہو تو اس کے بیج پیس کر تلی کے مقام پر لیپ کرنے سے ورم بہت جلدی تحلیل ہوسکتا ہے۔ زخم بھرنے کے لئے اس کے ہرے پتے زخموں پر باندھنے سے بہت تیزی سے زخم مندمل ہونے لگتے ہیں۔
دمہ
توری کی ایک قسم کڑوی ہے۔ یہ توری دست آور ہوتی ہے۔ دمہ میں اس کو بکری کے دودھ میں جوش دیں اور مسل کر اور پھر چھان کر پلانے سے کافی مقدار میں قے آتی ہے اور بلغم خارج ہوکر دمہ میں آرام آجاتا ہے۔
اعصابی امراض
کڑوی توری اعصابی امراض مثلاً فالج، لقوہ، مرگی اور خون کی خرابی کے امراض مثلاً خارش، پھوڑے، پھنسیوں میں بھی فائدہ مند ہے اور اس کے بیج پیچش کی موثر دوا ہوتے ہیں۔ توری کے بیجوں کا تیل جلدی شکایات میں بھی نافع دیکھا گیا ہے۔

09/12/2011

Dard-e-Shaqiqa ka Or sar dard ka ilaj

سر درد کی کئی اقسام ہیں جن میں ایک آدھے سر کا درد ہے جسے درد شقیقہ جبکہ جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں مائیگرین کہتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ بڑی شدت سے ہوتا ہے اور مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا ۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی شقیقہ ہی کی ایک قسم ہے ۔
قدیم طبی کتب میں مشرق وسطیٰ کے پہلی صدی کے طبیب الواطیس نے اسے درد سر کی ایک قسم قرار دیا ۔ جالینوس نے شقیقہ کا نام دیا اس وقت سے اسی نام سے معروف ہے ۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے ۔ آدھے سر کا درد عموماً یکایک اور اکثر صبح کے وقت طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہوتا ہے جوں جوں تمازت آفتاب میں اضافہ ہوتا ہے ، درد میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ چنانچہ جب سورج نصف النہار پر ہوتا ہے تو درد میں شدت غیر معمولی ہوتی ہے ۔ زوال آفتاب کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی جاتی ہے اور غروب آفتاب کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ درد سر میں ہوتا ہے تاہم پورا جسم اثر پذیر ہوتا ہے ۔ شدت درد سے مریض کو سر پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے ، آنکھوں کے سامنے چنگاریاں محسوس ہوتی ہیں اور بھنوؤں میں بھی درد ہوتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ اس کا دورہ وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے ۔ اور بعض لوگوں میں جی متلاتا ہے اور قے آتی ہے ، کبھی تو اس کی شدت درد بھوک کی خواہش ختم کر دیتی ہے ۔ جب دورہ ختم ہو جائے یا درد ختم ہو جائے تو مریض مکمل طور پر اپنے آپ کو صحیح اور پرسکون پاتا ہے ۔

جب درد شقیقہ پرانا ہو جائے تو ذرا مشکل سے جاتا ہے ، درد سر کا مادہ عام طور پر شریانوں میں ہوتا ہے ۔ گاہے یہ مادہ میں پیدا ہوتا ہے اس مرض کی خاص علامت یہ ہے کہ شریانیں تڑپتی ہیں جس سے سخت ٹیس اٹھتی ہے اگر شریانوں کو دبا کر تڑپنے سے روکا جائے تو خون اور فضلات کے بخارات جو درد سر کا سبب بنتے ہیں شریانوں سے دماغ کی طرف نفوذ کر جاتے ہیں ۔
طب مشرقی کا معینہ اور بنیادی اصول علاج یہ ہے کہ اسباب مرض کا مداوا کیا جائے یہی وجہ ہے کہ علاج سے قبل اسباب مرض جاننا ضروری ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ کے اسباب میں رات کو نیند سے غفلت برتنے والے کی ایک بڑی تعداد پر اس کا شکار ہوتی ہے ۔ نیند کی کمی سے دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نزلہ زکام کا رہنا ، عام جسمانی کمزوری ، اور فاسد رطوبات کا بند ہونا شامل ہیں ۔ ایک خیال یہ ہے کہ اس مرض میں موروثی اثرات کو بھی دخل ہے ۔ موسم بھی اس کا ایک سبب ہو سکتا ہے ، بے خوابی سے بھی ہو جاتا ہے ۔ جدید تحقیقات کے مطابق رگوں میں تشنج کی وجہ سے وہ ایک طرف سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے دوران خون میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ رگیں پھول کر درد ہوتا ہے ۔
طب مشرقی میں درد شقیقہ کے علاج میں مکمل نیند اور نظام ہضم کی اصلاح کی طرف توجہ دی جاتی ہے ۔ جن حضرات کو یہ درد ہو وہ غذا کم اور زود ہضم استعمال کریں ۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں ، گاجریں اور ان کا جوس اس شکایت میں بہت مفید ہے ۔
بعض لوگ درد سے نجات کے لیے درد کی گولیاں یا مسکن ادویہ استعمال کر کے وقتی سکون حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ طرز علاج سراسر منفی و مضرات کا باعث ہے کیونکہ ان کے ما بعد اثرات سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں جن میں مریض کا ان ادویہ کا عادی بن جانا اور اعصاب کا متاثر ہونا ہے ۔
قبض کی صورت میں رات کو گلقند آفتابی دو تولے تازہ پانی سے کھا لیا کریں ۔
ذیل کا نسخہ دردشقیقہ میں مفید ثابت ہوا ہے ۔
ھواالشافی:
کنجد سفید 3 گرام ، اسطخودوس 3 گرام ، کشنیز1 گرام ، مرچ سیاہ 3 دانہ ۔
پانی یا دودھ میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی/ کھانڈ کا اضافہ کر کے طلوع آفتاب سے قبل نوش جان کریں کم از کم بیس یوم پی لیں

Mint or Pudina Benefits in urdu

گرم خشک ہے۔ ہاضم ہے۔ بھوک لگاتا ہے۔ گردہ معدہ جگر کو طاقت دیتا ہے۔ اس کی چٹنی کھانے کو ہضم کرتی ہے۔ پودینہ پیٹ کے درد ہچکی بلغم اپھارہ کے لیے مفید ہے۔ پیشاب آور ہے

bad gobi benefitsبند گوبھی

سرد خشک قدرے پیشاب آور ہے۔ زود ہضم اور طاقت بخشتی ہے۔ قبض کشا ہے۔ خون کی خرابی دور کرتی ہے۔ پیاس کی زیادتی کو روکتی ہے

Karela (Bitter-Gourd) Benefits in urdu

گرم خشک بلگم کو دور کرتا ہے۔ بادی مٹاتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے۔ بلگمی مزاج والوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ اپھارہ دور کرتا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ دردوں میں مفید ہے۔ قدرے قابض کشا ہے۔ تلی جگر میں اس کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے بھوک خوب لگاتا ہے۔ اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔ بگیر کھٹائی کے تیل یا گھی میں پکانا چاہیے

BHINDI Benefits In Urdu

urdu news
سرد تر لیس دار بھاری ہے۔ ویرج اور لیکوریا میں بے حد مفید ہے۔ خشکی کو ہٹاتی ہے۔ ہاضمہ کی خرابی میں اس کا استعمال اچھا نہیں
لندن – ہری بھری بھنڈی اپنے اندر کتنے فوائد رکھتی ہے اس کا پتا حالیہ تحقیق میں چلا ہے کہ بھنڈی کھانے سے ڈپریشن اور جسمانی کمزوری کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھنڈی کھانے سے السر اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے ۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں میں انفیکشن اور گلے کی خرابی بھی بھنڈی کھانے سے دور ہوجاتی ہے ۔ بھنڈی وہ واحد سبزی ہے جواپنے اندر وٹامن سی کی بڑی مقدار رکھتی ہے اور بھنڈی کا زیادہ استعمال کرنے سے کولیسٹرول بھی کنٹرول کیا جاسکتا ہے

Spinach Or Palak Benefits In Urdu

Followers